کبھی بھولے بسرے جو میں کہیں کسی مے کدہ میں چلا گیا
کبھی بھولے بسرے جو میں کہیں کسی مے کدہ میں چلا گیا
محمد امیر اعظم قریشی
MORE BYمحمد امیر اعظم قریشی
کبھی بھولے بسرے جو میں کہیں کسی مے کدہ میں چلا گیا
مرے نام آیا ہے جام اگر نہ لیا گیا نہ پیا گیا
گیا بزم حسن و جمال میں جو میں شوق عرض طلب لیے
مرے ذہن و دل کا وہ حال تھا کہ زباں سے کچھ نہ کہا گیا
مرے نامہ بر نے جو خط دیا مجھے لا کے جان بہار کا
ہوئی ذہن و دل کی وہ کیفیت نہ پڑھا گیا نہ سنا گیا
بہ ہزار کوشش و جستجو مرا زخم دل نہ ہوا رفو
لگے لاکھ مرہم رنگ و بو نہ بھرا گیا نہ سیا گیا
تری بے رخی نے دیا وہ غم جو کسی طرح بھی ہوا نہ کم
مجھے گھن کی طرح لگا رہا مری زندگانی کو کھا گیا
وہ تجسس اپنا بھی خوب تھا کہ تلاش حق تھی جگہ جگہ
مگر اپنے دل پہ پڑی نظر تو میں ایک لمحہ میں پا گیا
ہے امیرؔ دل میں وہی چمک جو پڑی تھی نور کی اک جھلک
وہی ایک پرتو حسن تو مری زندگی کو سجا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.