کبھی چمن سے کبھی انجمن سے گزرے ہیں
کبھی چمن سے کبھی انجمن سے گزرے ہیں
پڑا ہے وقت تو دار و رسن سے گزرے ہیں
وہ کیا ڈریں گے ترے پیچ و خم سے راہ حیات
جو کوئے زلف شکن در شکن سے گزرے ہیں
نثار موسم گل ان کی خندہ روئی پر
جو مسکراتے ہوئے اس چمن سے گزرے ہیں
انہیں کے واسطے زیبا ہے ناز کج کلہی
رہ حیات میں جو بانکپن سے گزرے ہیں
رچی بسی ہے یہاں ان کے پیرہن کی مہک
ابھی ابھی وہ اسی انجمن سے گزرے ہیں
نظر نظر میں جلا کر چراغ دانش و دیں
ہمیں سواد دل اہرمن سے گزرے ہیں
ہمیں لبوں پہ دعاؤں کا قافلہ لے کر
سحاب بارگہہ ذو المنن سے گزرے ہیں
ہمیں چھڑکتے ہوئے جا بجا لہو اپنا
دیار لالہ و سرو و سمن سے گزرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.