کبھی چندہ کبھی سورج کبھی تارے سنبھالے ہیں
کبھی چندہ کبھی سورج کبھی تارے سنبھالے ہیں
سخنور کے مقدر میں مگر پیروں کے چھالے ہیں
ہماری بے گناہی کا یقیں ان کو ہوا ایسے
وہ جن کو چاہتے ہیں اب انہیں کے ہونے والے ہیں
مری بھوکی نگاہوں میں شرافت ڈھونڈنے والے
تری سونے کی تھالی میں مرے حق کے نوالے ہیں
ہماری جھونپڑی کا قد بہت اونچا نہیں لیکن
ترے محلوں کے سب قصے ہمارے دیکھے بھالے ہیں
بھری محفل میں آ کے پوچھتے ہیں حال میرا وہ
تکلف بھی نرالا ہے ارادے بھی نرالے ہیں
چلو اب اس جہاں کی سوچ سے نظریں ہٹا لیں ہم
جہاں تک دیکھتے ہیں ہر کسی کے ہاتھ کالے ہیں
ڈبو کر میرے خوابوں کا سفینہ پار اترو تم
اور اس احساسؔ کے سپنے تو لہروں کے حوالے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.