کبھی ڈرائے کبھی خود ہی ڈرنے لگتی ہے
کبھی ڈرائے کبھی خود ہی ڈرنے لگتی ہے
حیات حرکت اطفال کرنے لگتی ہے
میں تنگ آ کے جہاں سے جو دیکھتا ہوں تجھے
میری نظر کی تھکاوٹ اترنے لگتی ہے
میری رگوں میں لہو شور بن کے دوڑتا ہے
میرے لبوں پہ خموشی ٹھہرنے لگتی ہے
میں اپنے کمرے میں سگریٹ پیتا رہتا ہوں
دھواں دھواں تیری صورت ابھرنے لگتی ہے
وہ جس گلی سے گزرتا ہے اس گلی کی خبر
تمام گلیوں سے ہو کر گزر نے لگتی ہے
کسی کی روح کو دل سے لگائے رہتا ہوں
کسی کے جسم کی چاہت مکرنے لگتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.