کبھی دریا کبھی صحرا رہی ہوں
کبھی دریا کبھی صحرا رہی ہوں
تمہاری ذات کا حصہ رہی ہوں
اکیلی ہوں تو ہیں یادیں تمہاری
تمہارے ساتھ تو تنہا رہی ہوں
کوئی تھی اور ہی منزل تمہاری
یقیناً میں فقط رستہ رہی ہوں
دلاؤں یاد کیا دے کر حوالہ
کوئی بے نام سا رشتہ رہی ہوں
گزر جا تو دبے پاؤں یہاں سے
میں خود کو باتوں میں الجھا رہی ہوں
بہت ممکن ہے پھر واپس نہ لوٹوں
تو بڑھ کر روک لے میں جا رہی ہوں
بہت توڑا ہے میں نے خود کو تاراؔ
مسلسل خود سے ہی غصہ رہی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.