کبھی دیکھیں جو روئے یار درخت
کبھی دیکھیں جو روئے یار درخت
اپنے پھولوں کو سمجھیں خار درخت
چار سو ہے انہیں کا لکھ پیڑا
یہ عناصر کے ہیں جو چار درخت
میرے گلزار میں ہیں شعلے پھول
میرے ہر آہ شعلہ بار درخت
سو فساد ایک عشق میں اٹھے
بویا اک تخم اگے ہزار درخت
جب چلا باغ سے وہ سرو رواں
ہو گئے طائروں کو دار درخت
جس کو طوبیٰ زمانہ کہتا ہے
تیرے گھر میں ہے سایہ دار درخت
تو خزاں میں جو سیر کو نکلے
مرے ہو جائیں بے بہار درخت
پھل نہ لایا نہال عشق اپنا
پھلے پھولے ہزار بار درخت
بحرؔ کیا نشہ میں خوش آتے ہیں
نہر گلشن کے دار پار درخت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.