کبھی دل کو ہار کے روز و شب غم عشق میں جو گھلا کروں
کبھی دل کو ہار کے روز و شب غم عشق میں جو گھلا کروں
مرا دل ہے کیا کوئی سلطنت جو خراج اس کا ادا کروں
میں مثال کرمک شب بنوں جو جلوں تو نور عطا کروں
غم ذات کا میں امیں نہیں لو شمع پر جو جلا کروں
کبھی ہر اصول کو توڑ دوں کبھی قتل اپنی انا کروں
یہ خلاف عدل ہے اس طرح میں مدام تجھ سے ملا کروں
تو اسیر ہے غم ذات کا ملا فیض تجھ سے کبھی کبھی
میں رہین موسم گل نہیں جو بہار ہی میں کھلا کروں
ترے قرب کی یہ سعادتیں تری ہم نشینی کی لذتیں
یہی آرزو ہے قدم قدم ترے نقش پر میں چلا کروں
مری ذات ہے مرا امتحاں مرا حزن میرا شعور ہے
میں انا کے بطن میں قید ہوں میں کروں تو کس کا گلہ کروں
یہ قصور نالۂ شب نہیں کہ دعا رہی مری بے اثر
یہ پسند ہے تجھے اس قدر کہ میں روز تجھ سے دعا کروں
مرے کاسہ ہائے گناہ جب تری رحمتوں سے قریب ہیں
میں بتا نہ پاؤں گا حال دل جو میں آج تجھ سے حیا کروں
جو ترا کرم تھا عجیب تھا مرے دل کا حال عجیب تر
یہ خیال کیوں مرے دل میں پھر تو کرم کرے میں خطا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.