کبھی دل میں ملامت کے جو در کھلنے لگیں گے
کبھی دل میں ملامت کے جو در کھلنے لگیں گے
ہمارے ساتھ بیتے دن بہت اچھے لگیں گے
مجھے اس سے نمٹنے کا کوئی تعویذ دے دے
ذرا سا زخم بھرنے میں کئی ہفتے لگیں گے
شکاری تکتے رہ جائیں گے منہ اک دوسرے کا
پرندے جال لے کر ایک دن اڑنے لگیں گے
مرے بارے میں اس کی رائے بدلی جا چکی ہے
اگر میں پھول بھی بھیجوں اسے کانٹے لگیں گے
وہ پہروں ان کی چھاؤں کے تلے بیٹھا رہا ہے
ہمیشہ ہی اب ان پیڑوں پہ پھل میٹھے لگیں گے
ہماری سچ کہی باتوں کا تجھ کو دکھ لگے گا
ترے بخشے ہوئے دکھ بھی ہمیں تمغے لگیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.