کبھی دل میں اتر جانا کبھی دل سے اتر جانا
کبھی دل میں اتر جانا کبھی دل سے اتر جانا
یہی ہے دلبری ان کی مرا گھٹ گھٹ کے مر جانا
چمن میں جو ہوا اس کا نہ دو الزام گلچیں کو
بہاروں کا خفا ہونا گلابوں کا بکھر جانا
تمہارے ہاتھ میں سورج تمہارے ہاتھ میں تارے
اے قاصد لے کے لیلیٰ کو مری رہ سے گزر جانا
کریں شکوہ کسی سے کیا یہی قسمت ہماری تھی
وہی دشمن نکل آیا جسے بھی معتبر جانا
بڑا ہی خوار کرتی ہے مری نازک مزاجی بھی
کہیں پر ضبط کر جانا کہیں پر آنکھ بھر جانا
ہماری سادگی دیکھیں عدو کے ساتھ چل نکلے
تکلف ہی تکلف میں اسے بھی ہم سفر جانا
مجھے تو حادثوں نے ہی کسی صورت نہ دی مہلت
کبھی زنداں کو جا نکلے کبھی صحرا کو گھر جانا
نہ دولت ہے نہ شہرت ہے محبت کیا مصیبت ہے
اے پیارے دوست کچھ الزام میرے نام کر جانا
نگاہ یار بھی قاتل عدو کے وار بھی قاتل
کلیجہ تھام کر تو بھی وہاں اے نامہ بر جانا
ہمیں ہر حال میں جینا ہے اور ہر حال میں مرنا
یہ کیسا کھیل ہے برہمؔ ادھر رہنا ادھر جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.