کبھی دماغ کبھی دل ستا رہا ہے مجھے
کبھی دماغ کبھی دل ستا رہا ہے مجھے
یہ کیسا درد مرے ہم نوا دیا ہے مجھے
ابھر گئے ہیں سراپا نقوش آنکھوں میں
وہ حرف حرف بہت یاد آ رہا ہے مجھے
تمہارے حسن کی تعریف لکھتا پھرتا ہوں
زمانہ ایسے ہی شاعر سمجھ رہا ہے مجھے
کیا ہے اس طرح بدنام عشق نے تیرے
تری گلی کا ہر اک شخص جانتا ہے مجھے
کوئی ملے نہ ملے فرق کچھ نہیں پڑتا
بس ایک تم سے زمانہ میں واسطہ ہے مجھے
میں ان پہ رکھ سکوں الزام قتل کا اپنے
تمہاری آنکھوں سے اتنا تو فائدہ ہے مجھے
میں جپتا پھرتا ہوں تیرا ہی نام ہر لمحہ
تری نگاہ نے پاگل بنا دیا ہے مجھے
تمہارے نام سے شارق علیؔ ہوا منسوب
تمہارے نام زمانہ نے لکھ دیا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.