کبھی دو گھونٹ پی کر جب طبیعت کو سرور آیا
کبھی دو گھونٹ پی کر جب طبیعت کو سرور آیا
تو کچھ کچھ زندگی کا بادہ نوشوں کو شعور آیا
لکھیں جب کاتب تقدیر نے بندوں کی تقدیریں
مرے حصے میں عجز اور ان کے حصے میں غرور آیا
اگر ہندو مسلماں خالصاً انسان ہیں سارے
تو کیوں تفریق کا ہے ان کی عقلوں میں فتور آیا
محبت میں شکایت لب پہ لاؤں میری کیا جرأت
اچانک آنکھ بھر آئی جو میں تیرے حضور آیا
خدا معلوم اس کو کس لئے رغبت ہوئی ہم سے
کہ جب بھی مے کشی کی شیخ سمجھانے ضرور آیا
امیدیں ہو چکی تھیں ختم یکسر زندگانی کی
تم آئے تو مریض عشق کے چہرے پہ نور آیا
نریشؔ اقصائے عالم جگمگا اٹھے نگاہوں میں
تصور میں مرے جس دم مرا وہ رشک حور آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.