کبھی دنیا میں ایسا معجزہ ہو ہی نہیں سکتا
کبھی دنیا میں ایسا معجزہ ہو ہی نہیں سکتا
نہیں جو آپ کا وہ آپ کا ہو ہی نہیں سکتا
اگر غم میں بھی پہلو سکھ کا کوئی ڈھونڈ لیں ہم تو
سفر پھر زندگی کا بے مزا ہو ہی نہیں سکتا
جو نا ممکن ہو اس میں بھی یہ گنجائش کریں پیدا
خیالوں کا تو کوئی دائرہ ہو ہی نہیں سکتا
وہ مجھ سے دور رہ کر بھی مری دھڑکن پہ ہے قابض
یہ ایسا کرب ہے جو فاصلہ ہو ہی نہیں سکتا
تصور کی مدد سے روز اک تصویر بنتا ہوں
کہ بہتر اس سے کوئی مشغلہ ہو ہی نہیں سکتا
تجھے منزل کی حسرت ہے مجھے رخت سفر پیارا
جو تیرا ہے وہ میرا راستہ ہو ہی نہیں سکتا
کل آئینہ نے میری دیکھ کر صورت کہا مجھ سے
ترے جیسا تو تنہا دوسرا ہو ہی نہیں سکتا
امیر شہر کی اندھی عدالت میں یہ طے سمجھو
کسی مفلس کے حق میں فیصلہ ہو ہی نہیں سکتا
ٹھکانے روز ہی خوشیاں بدلتی رہتی ہیں لیکن
فقط اک درد ہے جو لاپتہ ہو ہی نہیں سکتا
کسی ماں کی طرح میرا غزل نے ہاتھ تھاما ہے
یہ ہے وہ قرض جس کا حق ادا ہو ہی نہیں سکتا
وہ جس دھرتی پہ صوفی سنتؔ ہر دم ساتھ رہتے ہوں
محبت کا وہاں سے خاتمہ ہو ہی نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.