کبھی غمی کے نام پر کبھی خوشی کی آڑ میں
کبھی غمی کے نام پر کبھی خوشی کی آڑ میں
تباہ کر گیا مجھے وہ دوستی کی آڑ میں
وہ جب چلا گیا یہاں سے پھر مجھے خبر ہوئی
کہ موت پالتا رہا ہوں زندگی کی آڑ میں
وہ شخص بھی عجیب تھا عجیب اس کے شوق تھے
خدا تراشتا رہا صنم گری کی آڑ میں
میں قربتوں کی چاہ میں قریب اس کے ہو گیا
وہ دور مجھ سے ہو گیا تھا پھر سہی کی آڑ میں
عجب نہیں بہار رت میں سانپ بھی ہوں باغ میں
کسی گلاب کی جگہ کسی کلی کی آڑ میں
سخن کی لے نے دوریوں کے سلسلے مٹا دئے
ترے قریب آ گئے ہیں شاعری کی آڑ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.