کبھی حقیقت کے آئنے میں کبھی لباس مجاز میں ہے
کبھی حقیقت کے آئنے میں کبھی لباس مجاز میں ہے
ہزارہا شکل تیرے جلوؤں کی دیدۂ امتیاز میں ہے
تری محبت کے دائرے نے جو حد بنا دی ہے بندگی کی
وہ خط تقدیر بن کے روشن مری جبین نیاز میں ہے
ہزاروں آئینے اپنے ہاتھوں بنا بنا کے ہیں توڑ ڈالے
مگر نہ اب تک مٹی وہ حیرت جو چشم آئینہ ساز میں ہے
جو بات کہنی نہ تھی وہ کہہ دی ہنسی ہنسی میں کلی کلی نے
مگر سمجھتے ہیں اہل گلشن کہ راز گلشن کا راز میں ہے
ابھی تو اس سنگ آستاں کا نشان تک بھی نظر نہ آیا
ابھی سے کیسی تڑپ یہ پیدا مری جبین نیاز میں ہے
انوکھے مضموں ہیں پیچ و خم کے نرالے عنواں شکن شکن کے
ازل سے افسانۂ محبت کسی کی زلف دراز میں ہے
مرے تخیل کو راس کیا آئے ہند کا خار زار مسلمؔ
نشیمن اس طائر خوش الحاں کا گلستان حجاز میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.