کبھی ہوا کبھی بجلی کے ہم رکاب ہوا
کبھی ہوا کبھی بجلی کے ہم رکاب ہوا
پھر اس کے بعد میں جینے میں کامیاب ہوا
نظر نواز نظارے تھے میرے چاروں طرف
کھلی جو آنکھ تو برہم وہ سارا خواب ہوا
کبھی جو باعث راحت تھا اہل دل کے لئے
یہ کیا ہوا کہ وہ منظر بھی اب عذاب ہوا
وہ العطش کی صدائیں وہ کرب تشنہ لبی
فرات جس کے تصور سے آب آب ہوا
ہماری چیخ فضاؤں میں کھو گئی یعنی
کھلا دریچہ کوئی وا نہ کوئی باب ہوا
ہمارے قتل کی سازش میں تھا شریک تو کیا
خطا معاف کرم اس کا بے حساب ہوا
انا پسند طبیعت کی سرفرازی دیکھ
کہ نازؔ خاک میں مل کر بھی آفتاب ہوا
- کتاب : Lamhon Ki Sada (Pg. 49)
- Author : Naaz Qadri
- مطبع : Maktaba Sadaf, Muzaffarpur (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.