کبھی ہوتا ہے پریشاں کبھی شرماتا ہے
کبھی ہوتا ہے پریشاں کبھی شرماتا ہے
آئینہ میرے خد و خال سے گھبراتا ہے
رینگتے رینگتے اک آہ مجھے کھینچتی ہے
اور اک خوف مرے جسم میں در آتا ہے
خود بھی میں خاک زدہ خستہ بدن ہوں پہ مجھے
اپنے کشکول کی حالت پہ ترس آتا ہے
یک بیک ایک چراغ اپنی طرف کھینچتا ہوں
اژدہا دیکھتا ہے اور لپٹ جاتا ہے
کتنا مانوس ہے مجھ سے ترے ہونٹوں کا سکوت
مسکراؤں تو مرے حلق تک آ جاتا ہے
رفتہ رفتہ مجھے جھنجھوڑتا ہے سبز خدا
جیسے دیمک کوئی لکڑی کی غذا کھاتا ہے
شام کے وقت لہو رنگ محبت کی طرح
کوئی آتا ہے رلاتا ہے چلا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.