کبھی حدود سے باہر کبھی وہ حد میں رہا
کبھی حدود سے باہر کبھی وہ حد میں رہا
مرا یقین ہمیشہ گماں کی زد میں رہا
ہے بحر و بر میں رواں حال میرا سیارہ
گہے وہ برج سمک میں گہے اسد میں رہا
اسی کے دم سے رہی زندگی کی رنگینی
جنوں کا کیف جو پیمانۂ خرد میں رہا
اسے نصیب کہاں لذت سبیل سفر
وہ کارواں جو نگہبانی رسد میں رہا
اسے کہاں سے ملے گی ترے مکاں میں اماں
تمام عمر جو پیکار نیک و بد میں رہا
رضاؔ جو گزرا تو کچھ روشنی بھی چھوڑ گیا
وہ اک شرر تھا جو اندیشۂ ابد میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.