کبھی اقرار کرتا ہے کبھی انکار کرتا ہے
کبھی اقرار کرتا ہے کبھی انکار کرتا ہے
محبت کا وہ مجھ سے اس طرح اظہار کرتا ہے
میرے خوابوں میں آ کر چھین لیتا ہے سکوں میرا
یہ کیسا دوست ہے جینا مرا دشوار کرتا ہے
کبھی بھی سامنے سے دو بدو ہوتا نہیں ظالم
عجب بزدل ہے ہر دم فاصلے سے وار کرتا ہے
بچھاتا ہے جو کانٹے دوسروں کی راہ میں ہر دم
حقیقت میں وہ اپنی راہ خود پر خار کرتا ہے
نباہے گا زمانے سے وہ کیسے رسم الفت کو
جو اپنی کج ادائی سے ہمیں بیزار کرتا ہے
گناہوں میں چھپا رکھی ہے اس نے کس قدر لذت
نہیں کرنا ہے جس کو دل اسے سو بار کرتا ہے
مجیدؔ اب دل لگانا بھی نہیں آتا ہے لوگوں کو
جسے دیکھو وہی الفت میں کاروبار کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.