Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی اس مکاں سے گزر گیا کبھی اس مکاں سے گزر گیا

عرش ملسیانی

کبھی اس مکاں سے گزر گیا کبھی اس مکاں سے گزر گیا

عرش ملسیانی

MORE BYعرش ملسیانی

    کبھی اس مکاں سے گزر گیا کبھی اس مکاں سے گزر گیا

    ترے آستاں کی تلاش میں میں ہر آستاں سے گزر گیا

    کبھی مہر و ماہ و نجوم سے کبھی کہکشاں سے گزر گیا

    جو تیرے خیال میں چل پڑا وہ کہاں کہاں سے گزر گیا

    ابھی آدمی ہے فضاؤں میں ابھی اڑ رہا ہے خلاؤں میں

    یہ نہ جانے پہنچے گا کس جگہ اگر آسماں سے گزر گیا

    یہ مرا کمال گنہ سہی مگر اس کو دیکھ مرے خدا

    مجھے تو نے روکا جہاں جہاں میں وہاں وہاں سے گزر گیا

    جسے لوگ کہتے ہیں زندگی وہ تو حادثوں کا ہجوم ہے

    وہ تو کہیے میرا ہی کام تھا کہ میں درمیاں سے گزر گیا

    میں مراد شوق کو پا کے بھی نہ مراد شوق کو پا سکوں

    در مہرباں پہ پہنچ کے بھی در مہرباں سے گزر گیا

    چلو عرشؔ محفل دوست میں کہ پیام دوست بھی ہے یہی

    وہ جو حادثہ تھا فراق کا سر دشمناں سے گزر گیا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    عرش ملسیانی

    عرش ملسیانی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے