کبھی جو حال دل لکھوں تسلسل ٹوٹ جاتا ہے
کبھی جو حال دل لکھوں تسلسل ٹوٹ جاتا ہے
کوئی شے کھو سی جاتی ہے کہیں کچھ چھوٹ جاتا ہے
متاع عمر کی گٹھری کہاں رکھوں میں لے جا کر
گزرنے والا ہر لمحہ یہ دولت لوٹ جاتا ہے
اگر شیشہ ہو ہاتھوں میں تو تن فرہاد ہے جاناں
پہاڑوں کی چٹانوں سے بھی چشمہ پھوٹ جاتا ہے
یہ کیسا بت کدہ ہے سارے بت ہیں کچی مٹی کے
میں جس چہرے کو چھوتا ہوں وہ چہرہ ٹوٹ جاتا ہے
عجب ہے احتساب عمر رفتہ کی یہ منزل بھی
اگر قطروں کو گنتا ہوں تو دریا چھوٹ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.