کبھی جو معرکہ خوابوں سے رت جگوں کا ہوا
کبھی جو معرکہ خوابوں سے رت جگوں کا ہوا
عجیب سلسلہ آنکھوں سے آنسوؤں کا ہوا
جلا کے چھوڑ گیا تھا جو طاق دل میں کبھی
کسی نے پوچھا نہ کیا حال ان دیوں کا ہوا
لکھا گیا ہے مرا نام دشمنوں میں سدا
شمار جب بھی کبھی میرے دوستوں کا ہوا
مذاق اڑاتے تھے آندھی سے پہلے سب میرا
جو میرے گھر کا تھا پھر حال سب گھروں کا ہوا
بدل رہی ہیں مرے ہاتھ کی لکیریں پھر
کہا نہ اب کے بھی شاید نجومیوں کا ہوا
وفا شعار طبیعت کا یہ صلہ ہے نورؔ
مری حیات کا ہر لمحہ دوسروں کا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.