کبھی جو مل نہ سکی اس خوشی کا حاصل ہے
کبھی جو مل نہ سکی اس خوشی کا حاصل ہے
یہ درد ہی تو مری زندگی کا حاصل ہے
میں اپنے آپ سے پیچھا نہیں چھڑا پایا
مرا وجود مری بے بسی کا حاصل ہے
یہ تیرگی بھی کسی روشنی سے نکلی ہے
یہ روشنی بھی کسی تیرگی کا حاصل ہے
ہزار کاوشیں کیں پر نہیں سمجھ پایا
کوئی بتائے تو کیا آدمی کا حاصل ہے
مرا وجود جو پتھر دکھائی دیتا ہے
تمام عمر کی شیشہ گری کا حاصل ہے
معاشرے میں جو مشہور ہو گیا عرفاںؔ
وہ ایک شعر تری شاعری کا حاصل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.