کبھی جو رہتے تھے اس شہر میں خدا کی طرح
کبھی جو رہتے تھے اس شہر میں خدا کی طرح
وہ مٹ گئے ہیں مرے نقش ہائے پا کی طرح
کہاں تھا ہوش کہ میں عرض مدعا کرتا
گزر گئے وہ مرے پاس سے ہوا کی طرح
دھیان تک نہ دیا میرے ہم نشینوں نے
میں گونجتا رہا صحرا میں اک صدا کی طرح
وہ جن کی یاد کی خوشبو مجھے ستاتی ہے
بسے ہوئے ہیں مرے ذہن میں صبا کی طرح
وفا کی ریت ہمیشہ سے کچھ نرالی ہے
جزا بھی ملتی ہے اس راہ میں سزا کی طرح
کبھی تو آؤ کہ دل کو قرار آ جائے
چلے بھی آؤ کسی روز تو قضا کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.