کبھی جدا دو بدن ہوئے تو دلوں پہ یہ دو عذاب اترے
کبھی جدا دو بدن ہوئے تو دلوں پہ یہ دو عذاب اترے
بچھڑنے والے کی یاد آئی ملن کے آنکھوں میں خواب اترے
بڑھی ہے فکر معاش جب سے مرے خیالوں کی وادیوں میں
نہ اس کے چہرے کا چاند ابھرا نہ عارضوں کے گلاب اترے
الجھ گیا زندگی کے کانٹے میں اتفاقاً ہمارا دامن
زمیں کے گولے پہ سیر کرنے کو ہم جو خانہ خراب اترے
جنہوں نے مانگی انہیں تو دی ہی گئی جہاں میں خوشی کی دولت
بغیر مانگے بھی کاہلوں پر فلک سے غم بے حساب اترے
چلی جو آندھی تو ہر کلی نے جھکا کے سر کو یہ التجا کی
چمن کے مالک ہمارے رخ سے ابھی نہ رنگ شباب اترے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.