کبھی کبھار نہیں تا حیات دیتے ہیں
کبھی کبھار نہیں تا حیات دیتے ہیں
درخت اپنے پھلوں کی زکوٰۃ دیتے ہیں
بخارا اور سمرقند کچھ نہیں ہم تو
اس ایک تل کے عوض کائنات دیتے ہیں
کوئی زبانی کلامی نہیں دیا تجھ کو
ہم اپنے دل کے تمہیں کاغذات دیتے ہیں
وہ چاند جھیل کی آغوش میں اترتا ہوا
ستارے پہرہ وہاں ساری رات دیتے ہیں
نکل بھی سکتے تھے اس ایک آدھ مشکل سے
وہ ہم کو ساتھ کئی مشکلات دیتے ہیں
یہ زہر زہر کا تریاک ہے ہمارے لیے
ہمیں تو اشک بھی آب حیات دیتے ہیں
فرشتگان قضا داعیٔ اجل کی قسم
غم حیات سے ہم کو نجات دیتے ہیں
سب ایک ساتھ ہیں حرص و ہوس کے نکتے پر
دکھائے کس کو وہ چودہ نکات دیتے ہیں
ہمیشہ کوئی جہاں میں نہیں رہا پھر بھی
دعا ثبات کی ہم بے ثبات دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.