کبھی کبھی کتنا نقصان اٹھانا پڑتا ہے
کبھی کبھی کتنا نقصان اٹھانا پڑتا ہے
ایروں غیروں کا احسان اٹھانا پڑتا ہے
ٹیڑھے میڑھے رستوں پر بھی خوابوں کا پشتارہ
تیری خاطر میری جان اٹھانا پڑتا ہے
کب سنتا ہے نالہ کوئی شور شرابے میں
مجبوری میں بھی طوفان اٹھانا پڑتا ہے
کیسی ہوائیں چلنے لگی ہیں میرے باغوں میں
پھولوں کو بھی اب سامان اٹھانا پڑتا ہے
گلدستے کی خواہش رکھنے والوں کو اکثر
کوئی خار بھرا گلدان اٹھانا پڑتا ہے
یاں کوئی تفریق نہیں ہے شاہ گدا سب کو
اپنا بوجھ دل نادان اٹھانا پڑتا ہے
یوں مایوس نہیں ہوتے ہیں کوئی نہ کوئی غم
اچھے اچھوں کو ہر آن اٹھانا پڑتا ہے
مکاروں کی اس دنیا میں کبھی کبھی عالمؔ
اچھے لوگوں کو بہتان اٹھانا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.