کبھی کبھی میرے گھر سے بھی جب خوشی گزری
کبھی کبھی میرے گھر سے بھی جب خوشی گزری
مجھے لگا کہ اندھیروں سے روشنی گزری
ہر اک ہنسی کے پس پردہ بھیڑ تھی غم کی
مگر لبوں سے بظاہر مرے خوشی گزری
گزشتہ روز سے وہ آئنہ رہا ہے مرا
مری حیات اسی سے ملی جلی گزری
بچھڑ کے مجھ سے اگر وہ نہ رہ سکا ہوگا
بغیر اس کے مجھے بھی خلش یہی گزری
عجب عجب سے دکھائے حیات نے کرتب
کبھی ابھرتی کبھی ناؤ ڈوبتی گزری
دلا کے یاد مجھے پھر سے کر گئی غمگیں
غموں کی جب بھی عبارت کوئی لکھی گزری
ہر ایک لمحہ مرا گزرا اس طرح شمشادؔ
کہ جیسے گردش حالات کی صدی گزری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.