کبھی کبھی مجھے اتنا بھی تو نبھایا کر
کبھی کبھی مجھے اتنا بھی تو نبھایا کر
کہ اپنے آپ کو کچھ دیر بھول جایا کر
نہ چھت پہ چاند ٹکے گا نہ رات ٹھہرے گی
ہر ایک خواب کو آنکھوں میں مت سجایا کر
میں چاہتی ہوں کہ ہر روپ میں تجھے دیکھوں
کبھی کبھی مری باتوں سے تنگ آیا کر
تری پسند کی غزلیں میں لکھ تو دوں لیکن
یہ شرط ہے کہ انہیں ہی تو گنگنایا کر
میں کشتیوں کی کہانی تجھے سناؤں گی
تو ساحلوں کی کہانی مجھے سنایا کر
میں اپنے آپ سے ملنے کو بھی ترس جاؤں
مرے وجود میں اتنا بھی مت سمایا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.