کبھی کبھی تری آواز پر رکوں بھی نہیں
کبھی کبھی تری آواز پر رکوں بھی نہیں
کہ تو بلائے مجھے اور میں سنوں بھی نہیں
اس انتظار میں ضد کا بھی ایک پہلو ہے
کواڑ کھول دوں اور راستہ تکوں بھی نہیں
تمام شہر سنے مجھ کو تیرے ہونٹوں سے
ترے سوا میں کسی اور پہ کھلوں بھی نہیں
وہ دور ہو تو لگے اس سے کوئی رشتہ ہے
قریب آئے تو میں اس کا کچھ لگوں بھی نہیں
لکھے گا کون ادھوری تلاش کا نوحہ
تری طلب کا مرے سر میں اب جنوں بھی نہیں
نہ جانے ٹوٹ کے گر جائے کب سروں پہ شکیلؔ
کہ آسماں کی عمارت میں اک ستوں بھی نہیں
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 46)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.