کبھی کبھی تو بغاوت پہ بھی اترتی ہے
کبھی کبھی تو بغاوت پہ بھی اترتی ہے
یہ تشنگی بھی عجب ہے سوال کرتی ہے
جہاں جہاں سے وہ شعلہ بدن گزرتا ہے
چہار سمت نئی روشنی بکھرتی ہے
میں گر پڑوں تو مجھے چھوڑ کر چلے جانا
کہاں کسی کے لیے زندگی ٹھہرتی ہے
سنا ہے شہر سے وہ تو چلا گیا لیکن
صدا کسی کی اسے بے قرار کرتی ہے
غلط ہے فکر یہ تاریخ سے سبق لینا
کہاں زوال سے انسانیت سنورتی ہے
سنا ہے قیس نے مذہب بدل لیا اپنا
کسی کے واسطے لیلیٰ بہت سنورتی ہے
مری خوشی کے لیے دوپہر میں بھی بسملؔ
روایتوں سے الگ چاندنی اترتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.