کبھی کبھی تو غم روزگار ہٹ جائے
کبھی کبھی تو غم روزگار ہٹ جائے
مرے خیال کا دامن کوئی الٹ جائے
وہی ہے اہل سفر کو شعور کی منزل
نگاہ رہبر منزل جہاں پلٹ جائے
رہی ہے حسن کی جانب سے احتیاط بہت
وہ کیا کریں اگر آنچل ہی خود الٹ جائے
پہنچ رہا ہے دلوں تک یقین نور سحر
گمان شب سے کہو راستے سے ہٹ جائے
ہم اہل درد ترے غم میں جی بھی سکتے ہیں
نگاہ لطف و کرم بھی اگر سمٹ جائے
یہ جانتا ہوں کہ ہے زندگی حسین بہت
مگر وہ دن جو تری آرزو میں کٹ جائے
مری نگاہ نے سب کا غرور دیکھا ہے
اندھیری رات سے کہہ دو ذرا سمٹ جائے
یہ اختلاف نظر اور ہم نشینوں میں
کہ میرا ذہن تری انجمن سے ہٹ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.