Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی کہکشاں سے گزر گیا کبھی آسماں سے گزر گیا

ناطق اعظمی

کبھی کہکشاں سے گزر گیا کبھی آسماں سے گزر گیا

ناطق اعظمی

MORE BYناطق اعظمی

    کبھی کہکشاں سے گزر گیا کبھی آسماں سے گزر گیا

    تجھے کچھ خبر بھی ہے بے خبر میں کہاں کہاں سے گزر گیا

    کبھی بھول کر بھی زبان پر اگر آیا نام بہار کا

    وہیں ایک شعلۂ برق دم مرے آشیاں سے گزر گیا

    جسے تو نے دیکھ کر اک نظر کبھی پھر نہ مڑ کے نگاہ کی

    لئے دل میں دید کی آرزو وہی اس جہاں سے گزر گیا

    نہ تھا کوئی گل جو نصیب کا تو کمی تھی کون سی خار کی

    لئے میں غم تہی دامنی بھرے گلستاں سے گزر گیا

    تھی عجیب عشق کی بے خودی کہ زبان حسن کی بن گئی

    ترا تذکرہ تھا وہاں وہاں میں جہاں جہاں سے گزر گیا

    جسے دھن ہو تیری تلاش کی اسے کیا نشیب و فراز سے

    مجھے کچھ بھی اس کا پتہ نہیں میں کہاں سے گزر گیا

    کہاں مجھ میں اتنا کمال تھا ترا لطف شامل حال تھا

    جو میں جھیلتا ہوا سختیاں ہر اک امتحاں سے گزر گیا

    نہ تو شوق جہد بقا گھٹا نہ تو شان ضبط فغاں مٹی

    میں ترے ہجوم خیال میں غم دو جہاں سے گزر گیا

    یہ نہیں کہ پاس ادب نہ تھا مری بے خودی کا سبب یہ تھا

    ترے آستاں ہی کی فکر میں ترے آستاں سے گزر گیا

    نہیں جس کا آپ کو کچھ پتہ یہ وہی تھا ناطقؔ بے نوا

    غم و درد کا لئے کارواں جو ابھی یہاں سے گزر گیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے