کبھی خائف تھا فقط در مجھ سے
بھاگتا پھرتا ہے اب گھر مجھ سے
مجھے مت دیکھ مرے پاس نہ آ
میں فسردہ ہوں بہت ڈر مجھ سے
لڑکھڑاتی ہوئی پھرتی ہے نگاہ
ٹوٹتے جاتے ہیں منظر مجھ سے
شام کے بوجھ سے دوہری ہے کمر
کیا اٹھے رات کا پتھر مجھ سے
میں رواں تھا کسی دریا کی طرح
ناؤ ٹکراتی رہی سر مجھ سے
متوازن نہ رہے بود و نبود
دونوں پلڑے تھے برابر مجھ سے
موجۂ گرد اٹھے گا شارقؔ
اور پلٹ جائے گا ہو کر مجھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.