کبھی خنداں کبھی گریاں کبھی رقصا چلیے
کبھی خنداں کبھی گریاں کبھی رقصا چلیے
دور تک ساتھ ترے عمر گریزاں چلیے
رسم دیرینۂ عالم کو بدلنے کے لیے
رسم دیرینۂ عالم سے گریزاں چلیے
آسمانوں سے برستا ہے اندھیرا کیسا
اپنی پلکوں پہ لیے جشن چراغاں چلیے
شعلۂ جاں کو ہوا دیتی ہے خود باد سموم
شعلۂ جاں کی طرح چاک گریباں چلیے
عقل کے نور سے دل کیجیے اپنا روشن
دل کی راہوں سے سوئے منزل انساں چلیے
غم نئی صبح کے تارے کا بہت ہے لیکن
لے کے اب پرچم خورشید درخشاں چلیے
سر بکف چلنے کی عادت میں نہ فرق آ جائے
کوچۂ دار میں سر مست و غزلخواں چلیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.