Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی خرد کا کبھی عشق کا بہانا تھا

شاہد صدیقی

کبھی خرد کا کبھی عشق کا بہانا تھا

شاہد صدیقی

MORE BYشاہد صدیقی

    کبھی خرد کا کبھی عشق کا بہانا تھا

    مری حیات کا مقصد فریب کھانا تھا

    تری نگاہ کو گہرائیوں میں جانا تھا

    مرے سکوت کی ہر تہہ میں اک فسانا تھا

    چمن کے ایک ہی گوشے میں ہے ہجوم بہار

    یہ وہ جگہ ہے جہاں میرا آشیانہ تھا

    خزاں کا خوف تھا غنچوں کو فصل گل میں مگر

    وہ مسکرا کے رہے جن کو مسکرانا تھا

    جہاں ہوا تھا انہیں پا شکستگی کا گماں

    مسافروں کو وہیں سے قدم بڑھانا تھا

    شب فراق کے مارے ہوئے نہ دیکھ سکے

    طلوع صبح کا منظر بہت سہانا تھا

    وہ بے خبر ہیں محبت سے جو یہ کہتے ہیں

    کسی کی یاد میں دنیا کو بھول جانا تھا

    جہاں جہاں میں رکا وقت کے قدم بھی رکے

    مرا وجود خود اپنی جگہ زمانہ تھا

    حضور حسن مجال نظر نہ تھی شاہدؔ

    ہمیں خود اپنے مقدر کو آزمانا تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے