کبھی خواہش جو اس دل کی پرانی چیخ پڑتی ہے
کبھی خواہش جو اس دل کی پرانی چیخ پڑتی ہے
تو پھر آنکھوں میں اک ڈوری گلابی چیخ پڑتی ہے
لگا کر زخم پر پہرے سلا کے دل کے سارے غم
میں جب بھی ہنسنا چاہوں تو اداسی چیخ پڑتی ہے
مری الھڑ جواں زلفوں کو ابیض دیکھ کر لوگوں
بزرگی مسکراتی ہے جوانی چیخ پڑتی ہے
رقم جب بھی میں اپنا درد کرتی ہوں قلم سے تو
ورق ماتم مناتے ہیں سیاہی چیخ پڑتی ہے
تخلص اچھی لڑکی کا مجھے جب زویاؔ ملتا ہے
مرے اندر دبی پھر ہر خرابی چیخ پڑتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.