کبھی کسی نے جو دل دکھایا تو دل کو سمجھا گئی اداسی
کبھی کسی نے جو دل دکھایا تو دل کو سمجھا گئی اداسی
محبتوں کے اصول سارے ہمیں بھی سکھلا گئی اداسی
تمہیں جو سوچا تو میرے دل سے اداسیوں کا ہجوم گزرا
کبھی کبھی تو ہوا ہے یوں بھی کہ بے سبب چھا گئی اداسی
پڑی ہوئی تھی نڈھال ہو کر ہماری آنکھوں کے آنگنوں میں
کسی کی آہٹ سنی تو چونکی ذرا سی گھبرا گئی اداسی
ذرا سی دوری پہ بیٹھ کر وہ نگاہ مجھ سے ملا رہی تھی
جو اپنی بانہوں میں بھر لیا تو ادا سے شرما گئی اداسی
وہ دور بھی تھا کہ فاصلوں سے گزر رہی تھی ندی کی صورت
نہ جانے کس کی دعا ہے یاروں کہ مجھ میں بھی آ گئی اداسی
نہ جانے کن پہلوؤں میں رہ کر ہوئی ہے گہری مری اداسی
نہ جانے کن کن لبوں سے پی کر یے زندگی پا گئی اداسی
ملی تھی جس دن لگا تھا یوں کے نہیں بنے گی کبھی ہماری
جو ساتھ ہم نے بتائے کچھ دن تو ایک دن بھا گئی اداسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.