Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی کسی سے نہ ہم نے کوئی گلہ رکھا

عرفان ستار

کبھی کسی سے نہ ہم نے کوئی گلہ رکھا

عرفان ستار

MORE BYعرفان ستار

    کبھی کسی سے نہ ہم نے کوئی گلہ رکھا

    ہزار زخم سہے اور دل بڑا رکھا

    چراغ یوں تو سر طاق دل کئی تھے مگر

    تمہاری لو کو ہمیشہ ذرا جدا رکھا

    خرد سے پوچھا جنوں کا معاملہ کیا ہے

    جنوں کے آگے خرد کا معاملہ رکھا

    خیال روح کے آرام سے ہٹایا نہیں

    جو خاک تھا سو اسے خاک میں ملا رکھا

    ہزار شکر ترا اے مرے خدائے جنوں

    کہ مجھ کو راہ خرد سے گریز پا رکھا

    چھپا ہوا نہیں تجھ سے دل تباہ کا حال

    یہ کم نہیں کہ ترے رنج کو بچا رکھا

    وہ ایک زلف کہ لپٹی رہی رگ جاں سے

    وہ اک نظر کہ ہمیں جس نے مبتلا رکھا

    بس ایک آن میں گزرا میں کس تغیر سے

    کسی نے سر پہ توجہ سے ہاتھ کیا رکھا

    سنائی اپنی کہانی بڑے سلیقے سے

    کہیں کہیں پہ فسانے میں واقعہ رکھا

    سنا جو شور کہ وہ شیشہ‌ گر کمال کا ہے

    تو ہم لپک کے گئے اور قلب جا رکھا

    میں جانتا تھا کہ دنیا جو ہے وہ ہے ہی نہیں

    سو خود کو خواہش دنیا سے ماورا رکھا

    مرے جنوں نے کیے رد وجود اور عدم

    الگ ہی طرح سے ہونے کا سلسلہ رکھا

    خوشی سی کس نے ہمیشہ ملال میں رکھی

    خوشی میں کس نے ہمیشہ ملال سا رکھا

    کبھی نہ ہونے دیا طاق دل کو بے رونق

    چراغ ایک بجھا اور دوسرا رکھا

    نگاہ‌ دار مرا تھا مرے سوا نہ کوئی

    سو اپنی ذات پہ پہرا بہت کڑا رکھا

    تو پاس تھا تو رہے محو دیکھنے میں تجھے

    وصال کو بھی ترے ہجر پر اٹھا رکھا

    ترا جمال تو تجھ پر کبھی کھلے گا نہیں

    ہمارے بعد بتا آئنے میں کیا رکھا

    ہر ایک شب تھا یہی تیرے خوش گمان کا حال

    دیا بجھایا نہیں اور در کھلا رکھا

    ہمیں پہ فاش کیے راز ہائے حرف و سخن

    تو پھر ہمیں ہی تماشا سا کیوں بنا رکھا

    ملا تھا ایک یہی دل ہمیں بھی آپ کو بھی

    سو ہم نے عشق رکھا آپ نے خدا رکھا

    خزاں تھی اور خزاں سی خزاں خدا کی پناہ

    ترا خیال تھا جس نے ہرا بھرا رکھا

    جو ناگہاں کبھی اذن سفر ہوا عرفانؔ

    تو فکر کیسی کہ سامان ہے بندھا رکھا

    مأخذ :
    • کتاب : Takrar-e-imkaa.n (Pg. 82)
    • Author : Irfan Sattar
    • مطبع : Dehleez Publication (2016)
    • اشاعت : 2016

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے