کبھی کوزہ کبھی کاسہ کبھی ساغر بناتے ہیں
کبھی کوزہ کبھی کاسہ کبھی ساغر بناتے ہیں
یہ کیسی پیاس کی تسکین کوزہ گر بناتے ہیں
بناتے ہیں سفینے جو سمندر پار کرنے کو
وہی پتوار کے ہم راہ کیوں لنگر بناتے ہیں
چلو مانا کے محنت سے مکاں تم ہی بناتے ہو
محبت سے مگر اپنی ہمیں تو گھر بناتے ہیں
جو پہلے ہتھکڑی اور بیڑیاں تھیں بنت حوا کی
اب ان کی شکل کے اہل جہاں زیور بناتے ہیں
پھر اس کا وقت رخصت لوٹ کر آنا پلٹ جانا
ہم اپنی آنکھ میں ہر رات وہ منظر بناتے ہیں
طبیعت خود بخود مائل کیا کرتی ہے جذبوں کو
کبھی کیا سوچ کر ہم دوست یا دلبر بناتے ہیں
وہ بھولا پھر کسی بھی شام گھر واپس نہیں لوٹا
حناؔ ماں باپ جس کا آج بھی بستر بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.