Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی ماضی کبھی فردا سے ڈرایا ہے مجھے

شمیم کرہانی

کبھی ماضی کبھی فردا سے ڈرایا ہے مجھے

شمیم کرہانی

MORE BYشمیم کرہانی

    کبھی ماضی کبھی فردا سے ڈرایا ہے مجھے

    کیسا فرزانوں نے دیوانہ بنایا ہے مجھے

    زندگی تیری عنایات کا حاصل یہ ہے

    ایک قاتل ہے کہ اپنا نظر آیا ہے مجھے

    جانے کیا بات ہے تاریخ نے بادیدۂ تر

    میرا افسانہ کئی بار سنایا ہے مجھے

    مجھ سے ظلمت کدۂ غم کی عنایت پوچھو

    کتنے سایوں کے تعاقب سے بچایا ہے مجھے

    اب نہ وہ جام نہ وہ پیاس نہ وہ سوز طلب

    سرد جب ہو گئی محفل تو جگایا ہے مجھے

    میں نہ قاتل ہوں نہ مقتول نہ منصف یارب

    کس لیے عرصۂ محشر میں بلایا ہے مجھے

    میرے چہرے پہ نہ تھیں اتنی خراشیں یارو

    تم نے ٹوٹا ہوا آئینہ دکھایا ہے مجھے

    کل تھا مسجود نظر آج تماشہ ہوں شمیمؔ

    کس قیامت کی بلندی سے گرایا ہے مجھے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے