کبھی مجبور ہو جانا کبھی لاچار ہو جانا
کبھی مجبور ہو جانا کبھی لاچار ہو جانا
ہمیں لازم ہے گویا طالب دیدار ہو جانا
نہ جانے بالمشافہ گفتگو پر حشر کیا ہوگا
قیامت ہو گیا جب اس سے آنکھیں چار ہو جانا
سکوں جاتا رہا دل کی تمنا میں تڑپ اٹھیں
بلائے ناگہانی تھا کسی سے پیار ہو جانا
ذرا رشک مسیحا ہو کے میرے سامنے آؤ
علاج درد دل ہے آپ کا دیدار ہو جانا
بہاروں کا کروں کیوں انتظار اب کیا ضرورت ہے
جگر کے داغ کا مشکل نہیں گلزار ہو جانا
ہمیں لے آیا جذب شوق اس معراج الفت پر
میسر آ گیا ہے نقش بر دیوار ہو جانا
زہے قسمت حضور حسن اذن باریابی ہو
بہت اچھا ہے جوہرؔ آئنہ بردار ہو جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.