کبھی منزل کبھی رستہ سمجھ کر
وہ ٹھہرا ہے مجھے تنہا سمجھ کر
کیا سیراب اک صحرا کو اس نے
جسے چھوڑ آئے تھے قطرہ سمجھ کر
نہ جانے شکل کس کی ڈھونڈھتا ہوں
ہر اک چہرے کو آئینہ سمجھ کر
صدائیں دے رہا ہے پھر سے موسم
مرے احساس کو زندہ سمجھ کر
اڑانا چاہتے ہو تم شجر کو
فقط ٹوٹا ہوا پتا سمجھ کر
اسے اب بھول جانا چاہتا ہوں
اندھیری رات کا قصہ سمجھ کر
نثارؔ اس سے محبت کی تھی ہم نے
فقط خوابوں کا خمیازہ سمجھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.