کبھی میرا کبھی تیرا رہا ہے
کبھی میرا کبھی تیرا رہا ہے
نواب سید حکیم احمد نقوی بدایونی
MORE BYنواب سید حکیم احمد نقوی بدایونی
کبھی میرا کبھی تیرا رہا ہے
زمانہ ایک سا کس کا رہا ہے
زبان و دل ہوئے ہیں جب سے پیدا
زبان پر دل کا افسانہ رہا ہے
اسے کیوں کر سمجھ لیں دل کی حرکت
تڑپتے ہیں کوئی تڑپا رہا ہے
رہے اتنا خیال اے چشم ساقی
وہی پیتا ہے جو پیتا رہا ہے
خدا جانے بہار آئے تو کیا ہو
ابھی سے دل مرا گھبرا رہا ہے
زمانے میں ہمیں اک نا سمجھ ہیں
جسے دیکھو ہمیں سمجھا رہا ہے
لبوں تک آ چکا ہے دم ہمارا
ابھی تک وہ مسیحا آ رہا ہے
ہم اپنے آپ ہی کو دیکھتے ہیں
رہا ہوگا خدا جس کا رہا ہے
مرا گھر دیکھ کر کہنے لگے وہ
یہاں تو کوئی دیوانہ رہا ہے
مے نو سے ہو وہ کیا لطف اندوز
شراب کہنہ جو پیتا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.