کبھی ملیں گے تو یہ قرض بھی اتاریں گے
کبھی ملیں گے تو یہ قرض بھی اتاریں گے
تمہارے چہرے کو پیروں تلک نہاریں گے
دوانے سر کو تری چوکھٹوں پہ ماریں گے
پر اپنا غصہ غزل پر نہیں اتاریں گے
بس ایک جان بچی ہے سو تجھ پہ واریں گے
ہم ایک جنگ تجھے جیتنے میں ہاریں گے
یہ کیا ستم کے کھلاڑی بدل دیا اس نے
ہم اس امید پہ بیٹھے تھے ہم ہی ہاریں گے
اے میری جان انہیں سچ کا تو پتہ ہے مگر
یہ لوگ تیرے ہیں پتھر مجھی کو ماریں گے
ہمارے بعد ترے عشق میں نئے لڑکے
بدن تو چومیں گے زلفیں نہیں سنواریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.