کبھی ملی ہے جو فرصت تو یہ حساب کیا
کبھی ملی ہے جو فرصت تو یہ حساب کیا
ثواب کتنے کئے کتنا ارتکاب کیا
ہمیشہ اپنے عمل کا خود احتساب کیا
خود اپنے آپ کو ایسے بھی بے نقاب کیا
تمام عمر بھٹکتے رہے گمانوں میں
وہ شے ملی ہی نہیں جس کا انتخاب کیا
دراز کر نہ سکے پھر بھی کاسۂ غیرت
طرح طرح سے طبیعت نے بے حجاب کیا
کبھی تو ضبط نے دریا کو کر دیا صحرا
کبھی جنوں نے بھی صحرا کو آب آب کیا
الگ نہ ہو سکا دل یاد رفتگاں سے کبھی
ترے خیال سے ہر چند اجتناب کیا
یہ زندگی ہمیں کیسے معاف کر دیتی
وہ وقت وقت تھا ہم نے جسے خراب کیا
جواب دے گئیں ساری ذہانتیں سالمؔ
کسی سوال نے تا عمر لا جواب کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.