کبھی نہ آسودۂ عمل ہو مگر ارادہ بھی کم نہیں ہے
کبھی نہ آسودۂ عمل ہو مگر ارادہ بھی کم نہیں ہے
اور اس ارادے کا اونچی آواز میں اعادہ بھی کم نہیں ہے
شہنشہ وقت اور درباری اپنے سود و زیاں سے واقف
سریر آرائے سلطنت کوئی خانوادہ بھی کم نہیں ہے
عصائے فرماں روائی جادو جگائے جس طور بھی روا ہے
رموز اسرار حکمرانی میں شاہزادہ بھی کم نہیں ہے
کوئی رکھے بے جہت سفر میں مسافتوں کا حساب کیسے
کہ توسن بے زمام کو بے نشان جادہ بھی کم نہیں ہے
یہی بہت ہے کسی طرح سے بھرم ہی رہ جائے پیش دنیا
اگر میسر نہیں ہے بادہ خیال بادہ بھی کم نہیں ہے
مجھ ایسے افتادگاں کی ڈھارس نہ جانے کیسے بندھی ہوئی ہے
پہاڑ سی عمر کاٹنے کو یہ ذہن سادہ بھی کم نہیں ہے
کسی کا کھوٹا نصیب یاسرؔ کسے خبر کس گھڑی کھرا ہو
جلوس شاہی کے ساتھ اک بے زباں پیادہ بھی کم نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.