کبھی نہ لہر بن سکا بہاؤ میں گزر گیا
کبھی نہ لہر بن سکا بہاؤ میں گزر گیا
سکوں کی آرزو لئے تناؤ میں گزر گیا
گزر گئی تمام عمر جس کی آرزو لئے
وہ لمحۂ وصال رکھ رکھاؤ میں گزر گیا
کبھی کوئی حسیں لگا کبھی کوئی حسین تر
مرا شباب حسن کے چناؤ میں گزر گیا
ستم کہ بحر عشق میں کبھی نہ میں اتر سکا
مرا سفر تو حسرتوں کی ناؤ میں گزر گیا
مفاہمت کا درس جو شکم کی آگ سے ملا
سو آفتوں کا دور سب جھکاؤ میں گزر گیا
تمام عمر جس سبب گھمنڈ تجھ کو تھا بہت
وہ مال و زر ترے ہی بچ بچاؤ میں گزر گیا
میں اجنبی کے ہاتھ تیرے سامنے ہی بک گیا
ترا تمام وقت بھاؤ تاؤ میں گزر گیا
نہ ہم سفر ملا مجھے نہ کوئی راستہ ملا
پڑاؤ میں جنم ہوا پڑاؤ میں گزر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.