کبھی نہ میرے قلم کی گرفت میں آئے
کبھی نہ میرے قلم کی گرفت میں آئے
یہ بھاگتے ہوئے لمحے یہ دوڑتے سائے
وہ زور اب مرے سوکھے ہوئے بدن میں کہاں
محال ہے مری آواز دور تک جائے
زمین شعر میں جب قوت نمو ہی نہیں
ہزار سینچئے سبزہ بھی کیا نظر آئے
یہاں تو مصلحتاً جھوٹ کو بھی سچ کہئے
ہم ایسی مصلحت ناروا سے باز آئے
ہم ایسے اہل نظر کے لئے فرشتہ ہے
وہ آدمی جو کسی آدمی کے کام آئے
اب آنے والے نئے سال پر نظر رکھو
چمن میں پھول کھلائے کہ آگ برسائے
اثرؔ غیور اگر ہے تو کیسے ممکن ہے
کسی کے سامنے دست سوال پھیلائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.