کبھی نہ پہنچے گا نقصان عشق کے ہاتھوں
کبھی نہ پہنچے گا نقصان عشق کے ہاتھوں
ملے گا درد کا درمان عشق کے ہاتھوں
کسی کے چاک گریباں کا یہ رفوگر ہے
ہے کوئی چاک گریبان عشق کے ہاتھوں
گواہی سرخیٔ خون شہید دیتی ہے
ہوا ہے سرخ رو انسان عشق کے ہاتھوں
ہوس نے آگ لگائی ہے گلستانوں میں
بنی ہے آگ گلستان عشق کے ہاتھوں
بہ دست عقل و خرد یہ سنور نہ پائے گی
سنوارو زلف پریشان عشق کے ہاتھوں
ہوس کے ہاتھوں بہ جز اضطراب کچھ نہ ملا
ملا سکون کا سامان عشق کے ہاتھوں
شکست فاش سے دو چار ہو رہی ہے ہوس
ابھی تلک سر میدان عشق کے ہاتھوں
بنا ہے مرکز عشاق و رشک باغ بہشت
یہ کربلا کا بیابان عشق کے ہاتھوں
ہوس کے ہاتھوں جو بدنام ہونے والا تھا
وہ نوریؔ ہو گیا ذیشان عشق کے ہاتھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.