کبھی نفرت کا قصہ مختصر ہونے نہیں دیتا
کبھی نفرت کا قصہ مختصر ہونے نہیں دیتا
کسی صورت وہ ہم کو معتبر ہونے نہیں دیتا
ذرا اس کا کرشمہ دیکھ کوئی انقلاب آئے
نظام کہنہ کو زیر و زبر ہونے نہیں دیتا
ذرا ٹہنی بڑھی اور باغباں نے کاٹ کر پھینکی
اسے پودا ہی رکھتا ہے شجر ہونے نہیں دیتا
جو مل بیٹھے تو پھر صیاد کی کچھ چل نہ پائے گی
عنادل کو وہ یوں شیر و شکر ہونے نہیں دیتا
ہمارے قافلے کے ہر مسافر میں یہ خوبی ہے
کسی کو بھی وہ اپنا راہبر ہونے نہیں دیتا
سمجھ بیٹھا اسے تریاق جس کو زہر کہتا تھا
تجھے تو آئنہ بھی شیشہ گر ہونے نہیں دیتا
عیاں ہو جائے گا اس طرح سے رنگ بہار اظہرؔ
لہو سے اس لئے چہرہ وہ تر ہونے نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.